(ایجنسیز)
شامی خاتون نے بھوک کی آگ میں جھلستے رہنے سے تنگ آکر ایک ہی بار آگ میں جل مرنے کا فیصلہ کر لیا۔ شامی خاتون نے خود سوزی کی یہ کوشش لبنان کے شہر طرابلس میں پناہ گزینوں کیلیے قائم اقوام متحدہ کے رجسٹریشن کیمپ میں کی ہے ۔ تاہم موقع پر موجود لوگوں خاتون کو جل مرنے سے بچا لیا۔
اس دوران خاتون کا چہرہ، ہاتھ اور پاوں زخمی ہو گئے۔ شام کی تین سال سے زائد عرصے پر پھیلی خانہ جنگی کے باعث نقل مکانی کر کے لبنان پہنچنے والی نے والی یہ خاتون چار بچوں کی ماں ہے جونقل مکانی کے بعد بھی بچوں کے لیے خوراک نہ پا سکنے پر دلبرداشتہ ہو گئی تھی۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کیلیے کام کرنے والے ادارے نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پچاس سالہ شامی خاتون کو جلنے سے شدید زخم آئے ہیں اس لیے اسے ہسپتال داخل کرادیا گیا ہے۔
ابو ریاض العمودی نامی ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے رجسٹریشن سنٹر میں سینکڑوں پناہ گزین قطار بنائے کھڑے تھے کہ ایک سیاہ برقعے میں ملبوس خاتون نے
چلانا شروع کر دیا '' میں اور میرے چار بچے تین دن سے یہاں کھانے کی اشیاء لینے آرہے ہیں لیکن ناکام ہیں۔'' وہ مزید کہہ رہی تھی '' ہر روز اگلے روز آنے کا کہہ دیا جاتا ہے، لیکن تین دن سے اس مرکز کے چکر لگانے کے بعد بھی خوراک سے محروم ہوں۔''
عمودی کے مطابق '' اسی دوران اس خاتون نے اپنے بیگ سے پلاسٹک کی بوتل نکالی اور اسے اپنے اوپر انڈیل لیا، یہ پٹرول تھا۔ اس کے ساتھ ہی اس نے ایک لائٹر کی مدد سے خود کو آگ لگا لی۔'' عمودی کے بقول '' اس موقع پر اس کے چاروں بچے بھی اس کے ساتھ کھڑے تھے۔
آس پاس کھڑے لوگوں نے اپنی جیکٹیں اتار کر اس کے اوپر ڈالنا شروع کر دیں تاکہ آگ بجھا سکیں، بعد ازاں اقوام متحدہ کے گارڈز بھی آگئے جو اسے ہسپتال لے گئے۔ '' ہسپتال کے ڈائریکٹر جبرائیل الصبیح کا کہنا ہے کہ '' خاتون کے چہرے کے علاوہ جسم کے دوسرے حصے بھی جلے ہیں۔ ''
پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کے ترجمان نے اس واقعے کے بعد تصدیق کی ہے کہ رواں ماہ خوراک کی فراہمی میں تاخیر ہوئی تاہم اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا ہے۔